Pages

Sunday 2 March 2014

آزمائش اور استقامت

الله تعالیٰ نے بنی نوح انسان کے لیے جو انبیائے کرام مبعوث فرمائے ہیں انکا کام لوگوں کی حق کی طرف رہنمائی تھا ـ ظاهر ہے اتنا کھٹن کام بغیر تکلیف اور مشقت کے کیسے پایہ تکمیل کو پہنچ سکتا ہے ـ کم وبیش ہر نبی کو اس کی امت کی طرف سے مصائب اور پریشانیوں کا کوہ گراں عبور کرنا پڑتا تھا تب جاکر کہیں کچھ لوگ انکی دعوت پر لبیک کہتے تھے ـ الله تعالی نے ان میں سے پانچ اولوالعزم پیغمبروں کا تذکرہ بطور خاص کیا ہے ـ جن میں حضرت نوح علیہ السلام حضرت ابراهیم علیہ السلام حضرت موسی علیہ السلام حضرت عیسی علیہ سلام اور جناب محمد رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے اسماء گرامی ہیں ـــ ان انبیاء کرام کے حالات کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ انکی آزمائشیں بہت ہی سخت تھیں ـ حضرت ابراهیم علیہ السلام کی آزمائشیں تو بہت زیادہ ہیں لیکن جس آزمائش پر آسمان کے فرشتے بھی رو پڑے تھے وہ آزمائش تھی اپنے محبوب لخت جگر سیدنا اسماعیل علیہ السلام کو اپنے ہاتھوں سے ذبح کرنا کہ جس کو رب سے رو رو کر مانگا گیا تھا ـ لیکن قربان جاؤں خلیل الله کی وفا پر کہ اپنے رب کے حکم پر بیٹے کی گردن پر چھری چلا دی ــ پھر رب نے صلہ بھی کیا خوب دیا فرمایا " انی جاعلک للناس اماما" آج یہودی بھی یہ دعوی کرتے ہیں کہ ابراهیم ہمارا ہے عیسائی بھی ابراهیم علیہ السلام کواپنا پیشوا تسلیم کرتے ہیں وہ الگ بات ہے کہ قرآن ان کے اس دعوے کی واشگاف الفاظ میں تردید کرتا ہے ـ" ما کان ابراهیم یہودیا ولا نصرانیا ولکن کان حنیفا مسلما " اگر اپنے اسلاف کی بات کی جائے تو ان میں امام احمد بن حنبل رح کی آزمائش اور استقامت خلق قرآن کے مسئلے پر ہے شاید ہی اسکی نظیر مل سکے ـ سیرت نگاروں نے لکھا ہے کہ امام صاحب کو قریبا اٹھائیس مہنیے تک قید میں رکھا گیا اور ایسی شدت کے کوڑے لگائے جاتے کہ اگر ویسا ایک کوڑا ہاتھی پر پڑتا تو چیخ مار کر بھاگتا مگر امام صاحب کی استقامت کو سلام ہےکہ جو کوڑے کھا کھا کر بے ہوش تو ہوجاتے مگر خلق قرآن کے عقیدے کا اقرار کرنا گوارا نہ کیا ـ حتی کہ امام بخاری رح کے استاد بھی یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ " الله تعالی نے اس دین کے غلبہ اور حفاظت کا کام دو شخصوں سے لیا ہے کہ جن کا تیسرا ہمسر نظر نہیں آتا ـ ارتداد کے موقع پر صدیق اکبر رضی الله عنہ اور فتنہ خلق قرآن کے موقع پر احمد بن حنبل ــ امام صاحب کی حق گوئی اور استقامت کا ایک نتیجہ تو یہ نکلا کہ خلق قرآن کا فتنہ ہمیشہ کے لیے ختم ہوگیا دوسرا انکے جنازے کو دیکھ کر بیس ہزار غیر مسلم اسلام لے آئے تھے ـ روایات میں آتا ہے کہ قریبا آٹھ لاکھ لوگوں نے امام صاحب کی نماز جنازہ ادا کی ـ امام شافعی رح جیسے فقیہ نےانکی اس قمیص کو دھوکر پیا کہ جو کوڑے لگتے وقت امام صاحب کے جسم پر تھی ـ یہ ایک دو واقعات نمونے کے طور پر تھے ـ حق پر استقامت کا صلہ الله کی طرف سے ضرور داعیوں کو ملتا ہے ـ اور وہ لوگوں کی ھدایت کا زریعہ بنتے ہیں ـ ایک الله والے کا قول ہے کہ استقامت ہزار کرامتوں سے افضل ہے ـ ایک موقع پر الله کے رسول صلی الله علیہ وسلم نے بھی اس بات کی طرف اشارہ فرمایا کہ ان پر وہ آیت بھاری ہے کہ جس پر استقامت کا حکم دیا گیا ہے ـ الله تعالی ہم کو بھی حق پر استقامت نصیب فرمائے ـ آمین